مقامِ نزول:
سورۂ توبہ مدنیہ ہے مگر اس کی آخری آیات ’’ لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ ‘‘ سے آخر تک، ان کو بعض علماء مکی کہتے ہیں۔ ( خازن، تفسیر سورۃ التوبۃ، ۲ / ۲۱۳ )
اس سورت میں 16 رکوع اور 129 آیتیں ہیں۔
اس سورت کے دس سے زیادہ نام ہیں ،ان میں سے یہ دو نام مشہور ہیں ( 1 ) توبہ۔ اس سورت میں کثرت سے توبہ کا ذکر کیا گیا اس لئے اسے ’’سورۂ توبہ‘‘ کہتے ہیں۔ ( 2 )بَراء ت۔یہاں اس کا معنی بری الذمہ ہونا ہے، اور اس کی پہلی آیت میں کفار سے براء ت کا اعلان کیا گیا ہے ،اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ براء ت‘‘ کہتے ہیں۔
سورۂ توبہ کے شروع میں ’’ بِسْمِ اللّٰهِ ‘‘ نہ لکھے جانے کی وجہ:
اس سورت کے شروع میں بِسْمِ اللہْ نہیں لکھی گئی، اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام اس سورت کے ساتھ بِسْمِ اللہْ لے کر نازل ہی نہیں ہوئے تھے اور نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بِسْمِ اللہْ لکھنے کا حکم نہیں فرمایا۔ ( جلالین مع صاوی، سورۃ التوبۃ، ۳ / ۷۸۳ )
حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے مروی ہے کہ بِسْمِ اللہْ امان ہے اور سورۂ توبہ تلوار کے ساتھ امن اٹھادینے کے لئے نازل ہوئی ہے۔ ( مستدرک، کتاب التفسیر، تفسیر سورۃ التوبۃ، لمَ لم تکتب فی براء ۃ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ؟،۲ / ۶۳ ، الحدیث: ۳۳۲۶ )
صحیح بخاری میں حضرت براء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ قرآنِ کریم کی سورتوں میں سب سے آخری سورت ’’سورۂ توبہ‘‘ نازل ہوئی۔ ( بخاری، کتاب التفسیر، باب یستفتونک قل اللہ یفتیکم فی الکلالۃ۔۔۔ الخ، ۳ / ۲۱۲ ، الحدیث: ۴۶۰۵
سورۂ توبہ کے فضائل 1 ) … حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’منافق سورۂ ہود، سورۂ براء ت، سورۂ یٰس، سورۂ دُخان اور سورۂ نَباء کو یاد نہیں کر سکتا۔ ( معجم الاوسط، باب المیم، من اسمہ محمد، ۵ / ۳۵۰ ، الحدیث: ۷۵۷۰ )
( 2 ) …حضرت جابر بن عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ جب سورۂ براء ت نازل ہوئی تو حضور پُر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’میں لوگوں کی خاطر داری کے لئے بھیجا گیا ہوں۔ ( شعب الایمان، السابع والخمسون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی الحلم والتؤدۃ، ۶ / ۳۵۱ ، الحدیث: ۸۴۷۵ )
( 3 ) … حضرت عطیہ ہمدانی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے لکھا ’’تم خود سورۂ براء ت سیکھو اور اپنی عورتوں کو سورۂ نور سکھاؤ۔ ( سنن سعید بن منصور، کتاب التفسیر، تفسیر سورۃ التوبۃ، ۵ / ۲۳۱ ، الحدیث: ۱۰۰۳ )
سورۂ توبہ کے مَضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں مشرکین اور اہلِ کتاب کے خلاف جہاد کرنے کے احکام بیان کئے گئے اور غزوۂ تبوک سے منافقوں کو روک کر مسلمانوں اور منافقوں میں اِمتیاز کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ اس سورت میں یہ مضامین بیان کئے گئے ہیں:
(1) … ان مشرکین سے بَراء ت کا اعلان کیاگیا جن سے مسلمانوں کا معاہدہ ہوا اور وہ اپنے معاہدے پر قائم نہ رہے۔
(2) …کفارِ مکہ کے مسلمانوں سے افضل ہونے کے دعوے کارد کیا گیا۔
(3)…غزوۂ حُنَین کا واقعہ بیان کیا گیا۔
(4) …یہودیوں کا حضرت عزیر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اور عیسائیوں کا حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا قرار دینے کا رد کیا گیا۔
(5) …ہجرت کے وقت نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور حضرت ابو بکر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی غارِ ثور میں ہونے والی گفتگو بیان کی گئی۔
(6) …زکوٰۃ کے مَصارِف بیان کئے گئے۔
(7) …مسجدِ ضِرار کا واقعہ بیان کیا گیا اور مسجدِ قبا کی فضیلت بیان کی گئی۔
(8) …حضرت کعب بن مالک، حضرت ہلال بن امیہ اور مرارہ بن ربیع رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم جو کہ غزوہ ٔتبوک میں حاضر نہ ہوئے تھے ان کی توبہ کا واقعہ بیان کیا گیا۔
1 Comments
can u please provide me whole of quran alike
ReplyDelete