عراف کا تعارف
مقامِ نزول:
یہ سورت مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے اور ایک روایت کے مطابق پانچ آیتوں کے علاوہ یہ سورت مکیہ ہے، ان پانچ آیات میں سے پہلی آیت ’’ وَ سْــٴَـلْهُمْ عَنِ الْقَرْیَةِ الَّتِیْ ‘‘ ہے۔ ( خازن، الاعراف، ۲ / ۷۶ )
رکوع اور آیات کی تعداد:
اس سورت میں24 رکوع اور 206 آیتیں ہیں۔
اعراف کا معنی ہے بلند جگہ، اس سورت کی آیت نمبر 46میں جنت اور دوزخ کے درمیان ایک جگہ اعراف کا ذکر ہے جو کہ بہت بلند ہے، اس مناسبت سے اس سورت کا نام ’’سورۂ اعراف ‘‘رکھا گیا۔
حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْھا سے روایت ہے، رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جس نے قرآنِ پاک کی پہلی 7 بڑی سورتوں کوحفظ کیا اور ان کی تلاوت کرتا رہا تو یہ اس کے لئے کثیر ثواب کا باعث ہے۔ ( مستدرک، کتاب فضائل القرآن، من اخذ السبع الاول من القرآن فہو خیر، ۲ / ۲۷۰ ، الحدیث: ۲۱۱۴ ) ان سات سورتوں میں سے ایک سورت اعراف بھی ہے۔
0 Comments